اردو سیکس سٹوریز ٹیچر کی چدائی (urdu sex stories teacher ki chudai)

Urdu Sex Stories tarsti choot wali larkyaan
میری زندگی میں جو بھی لڑکیاں اب تک آئی ہیں سب اپنی مثال  آپ تھی اگر میں سچ میں دل پھینک قسم کا بندہ ہوتا تو پھر اتنا شادیاں کیسے کر سکتا تھا کیونکہ  پاکستانی  ہم چار سے زائد شادیاں بھی نہیں کر سکتے
اور اگر ہر چدائی لگوانے والی لڑکی  بیوی بن جائے تو پھر کوئی لڑکی آپکو گھر میں نظر نا آئے گی سب اپنے اپنے گھروں میں جا کے بس چکی ہو نگی
میں نے محلے والیان چودنے سےا بتدا کی تھی اور پھر اگلی بار اپنی انگلش کی سیکسی ٹیچر کی جوان گرم گرم چوت لینے چلا گیا تھا اس نے کود ہی مجھ سے چدائی لگوا لی تھی میرا اس میں کوئی قسور نہیں تھا بس اتنا ننھا منا سا قسور تھا کہ میں ننگی تصویر  کتاب میں رکھ کے اکیڈمی چلا گیااور بائیو کی ٹیچر نے جو کہ تیس سال عمر کی بڑے ممے والی جوان آنٹی نما ٹیچر تھی
اس نے نا جانے کیسے وہ تصویر اس وقت دیکھ لی  جب میں  اس کے پاس پڑھنے گیا تھااور لیکچر  سننے کی بجائے اس ننگی تصویر کو کتاب کھولے دیکھنے میں مصروف تھااور مجھے علم بھی نا ہو سکا کہ کب وہ میرے پیچھے کھڑی ہو چکی تھی  اور چپکے چپکے اس تصویر کو دیکھنے میں دو تین سیکنڈ تک لگا چکی تھی  اور پھر ا سنے چپکے کے ساتھ ہاتھ بڑھایااور تصور پہ ہاتھ رکھ دیا اور میں نے اوپر سر اٹھایا تو وہ مجھے غصے سے دیکھ رہی تھی
میرے پاون سے گویا زمین ہی نکل گئی تھی اور میں بہت ڈر گیا تھا کیوں کہ اگر اس نے ابو کو بتا دیا تو مجھے بہت مار پڑنے والی تھی اور کرچہ بھی ابو نے بند کر دینا تھا سو میں بہت ڈر گیا تھا اور اس نے اس تصویر کو چپکے کے ساتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا اس کو الٹاکیااور پھر اگلے ہی پل اس نے اس تصویر کو اپنے پرس میں چپکے سے رکھ لیا تھا سب سٹوڈنٹ مگن تھے کسی کو شک بھی نا ہو سکا کیا لمحہ گزر گیا ہے
وہ تیچر کافی سمجھ دار تھی ا سنے کسی کو ذکر تک نا کیااور اگلے دن پیریڈ کے بعد مجھے بولی  کامی تو چھٹی کے بعد میرے گھر آ سکتا ہے میں بولا جی بالکل کہنے لگی وہ میرا کمپیوٹر ڈسٹرب ہے پلیز اس کو چیک کر دینا میں نے سنا ہے تم اس میں ماہر ہوں  اور جب مٰں ا سکے گھر گیا تو حیران رہ گیا وہ اکیلی تھی
اور اس نے باریک لباس پہن رکھا تھا جس میں سے ا سکی گانڈ کی شیپ گورے ممے چوتڑ میری جان نکلانے کو کافی تھے اور پھر کمپیٹر سے شروع ہونے والی گیم سیکس پہ ختم  ہوئی تھی وہ سمجھ دار ٹیچر تھی اس طرح اک بار دوبارہ سمجھ دار ملی اس کو بھی چودا تھا
سمجھ دار کی اگرچہ عمر اتنی زیادہ نہیں تھی لیکن اس کی ذہانت کی داد دیے بغیر میں نہ رہ سکا وہ ایک بڑی پاکستانی سمجھ دار تھی کتنا ہی عرصہ میں نے اس کی چوت میں لنڈ ڈالا لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی اور اس کا سارا کریڈٹ اس پاکستانی سمجھ دار کو ہی جاتا ہے ورنہ میں نے تو آج جس کی چوت بھی لی یا گانڈ چدائی تھی اس کے بارے سارے شہر کو پتہ چل جاتا تھا اور میں اکثر اس لڑکیوں کے معاملہ میں بدنام ہو جاتا تھا لیکن اس نے مجھ سے چودائی بھی اور مجھے بدنام بھی نہیں ہونے دیا
ہوا یوں کہ میں ایک کالج میں تعنیات تھا اور روزانہ بس میں سفر کر کے سکول جانا ہوتا تھا اسی بس میں کئی ایک مرد و خواتین ملازم پیشہ کاروباری اور لڑکے لڑکیاں بھی سکول و کالجزجاتے تھے ایک مقررہ وقت پر ہم اکثر روز ہی ایک دوسرے کو دیکھتے تھے میں نوجوان تھا اس بس میں سوار ساری لڑکیوں کو دیکھتا تھا ہر ایک کے ممے اس کی چوت کے بارے رائے دینا اور اس کی گانڈ بارے سوچتے جانا میرا مشغلہ بن چکا تھا دوران سفر میں ان کے سکسی فیگرز ہی دیکھتا رہتا تھا
وہ ایک خوبصورت پاکستانی سمجھ دار لڑکی تھی اور کالج جاتی تھی ایک دن دوران سفر ہم پاس ہے بیٹھے تھے میرا ہاتھ اس کی سڈول کنواری چھاتی کو لگ گیا اس نے کوئی رد عمل نہ دیا
اب میں روز اس کی چھاتی کو ہاتھ لگاتا اور اس نے بھی انجوائے کرنا شروع کر دیا تھا اور پھر میں آہستہ آہستہ چھاتی سے لیکر اس کی گانڈ پر بھی ہاتھ پھیرتا اور کبھی کبھی اگر شلوار پہنے ہوتی تو اس میں ہاتھ ڈال کر اس کی ٹائٹ چوت میں انگلی بھی ڈال دیتا اور کئی مرتبہ کالج سٹاپ تک پہنچنے کے دوران اس کی چوت پوری گیلی ہو جاتی
پھر ایک دن پاکستانی سمجھ دار کہنے لگی میں بیالوجی کی ٹیوشن پڑھنے کے بہانے آپ کے فلیٹ پر آیا کرونگی اور میرے گھر والے اس بہانے مان جائیں گے اور ہم وہاں ٹیوشن کی بجائے خود بیالوجی تخلیق کرینگے
اور میں اس کے آئیڈیے کی داد دیے بغیر نہ رہ سکا اور پھر اس نے میرے فلیٹ پر ٹیوشن کے بہانے آنا شروع کر دیا اور میری زندگی میں بہار آ گئی ایک دن جب ہم نے چودائی کا پروگرام فائنل کیا اس نے اپنے گھر کہا آج میں دیر سے آؤنگی کل بڑامشکل پیپر ہے اس کی سپیشل تیاری ٹیوٹر سے کرونگی
اور اس پاکستانی سمجھ دار نے میرے پاس آتے ہی مجھے بیڈ پر لٹالیا اور اپنے علاوہ میرے کپڑے بھی خود ہی اتار دیے اور کہنے لگی وقت زیادہ نہیں ملے گا جلدی سے لنڈ میری ترسی چوت میں ڈال دو لیکن میں نے اس کی چوت پر پھر بھی سک کیا
کبھی لنڈ سے اور کبھی منہ سے اس کی چھاتیاں اب چوسنے کی انتہا کی اور یوں لگے وہ لنڈ ڈالنے سے قبل ہی خلاص ہو گئی ہے لیکن ہوئی نہیں تھی اور پھر میرے اوپر چڑھ گئی
اپنی ترسی چوت میں لنڈ اچھالتی رہی اور میں نیچے مزے لیتا رہا اور یہی سوچتا رہا یہ پاکستانی سمجھ دار نے کمال سمجھ داری سے چودائی کرائی کسی کو ذرا بھی شک نہیں اور میں اس کو چودے جا رہا ہوں
Urdu Sex Stories mae jawan larkuoo ki bari kamal ki phudi mari

Post a Comment

0 Comments